Srart Allama Iqbal Poetry
خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
تو آب جو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں
خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں
کہ درویشی بھی عیاری ہے سلطانی بھی عیاری
حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی
خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ
حکیم و عارف و صوفی تمام مست ظہور
کسے خبر کہ تجلی ہے عین مستوری
حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
جنہیں میں ڈھونڈھتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں
وہ نکلے میرے ظلمت خانۂ دل کے مکینوں میں
جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے
جلال پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو
جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی
اس کھیت کے ہر خوشۂ گندم کو جلا دو
جب عشق سکھاتا ہے آداب خودآگاہی
کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی
2nd Part Allama Iqbal Poetry
تیرا امام بے حضور تیری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر ایسے امام سے گزر
تو ہے محیط بیکراں میں ہوں ذرا سی آب جو
یا مجھے ہمکنار کر یا مجھے بے کنار کر
تو نے یہ کیا غضب کیا مجھ کو بھی فاش کر دیا
میں ہی تو ایک راز تھا سینۂ کائنات میں
تو قادر و عادل ہے مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات
تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا
ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں
تمنا درد دل کی ہو تو کر خدمت فقیروں کی
نہیں ملتا یہ گوہر بادشاہوں کے خزینوں میں
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
ترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا
یہاں مرنے کی پابندی وہاں جینے کی پابندی
تجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تو
کتاب خواں ہے مگر صاحب کتاب نہیں
پرانے ہیں یہ ستارے فلک بھی فرسودہ
جہاں وہ چاہیئے مجھ کو کہ ہو ابھی نوخیز
3rd Part Allama Iqbal Poetry
پاس تھا ناکامی صیاد کا اے ہم صفیر
ورنہ میں اور اڑ کے آتا ایک دانے کے لیے
بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی
بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں
بتوں سے تجھ کو امیدیں خدا سے نومیدی
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے
باغ بہشت سے مجھے حکم سفر دیا تھا کیوں
کار جہاں دراز ہے اب مرا انتظار کر
باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم
سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
ایک سرمستی و حیرت ہے سراپا تاریک
ایک سرمستی و حیرت ہے تمام آگاہی
انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں
یہ عاشق کون سی بستی کے یارب رہنے والے ہیں
انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات
End
FAQs
Q1: What is Allama Iqbal’s poetry like?
A1: It’s a gentle breeze of hope and inspiration, soothing the heart and uplifting the spirit.
Q2: Why do all love his poetry?
A2: Its universal message of love, freedom, and self-discovery resonates with people of all ages and cultures.
Q3: What makes his poetry special?
A3: Its beautiful blend of spirituality, philosophy, and poetry, making it a treasure trove of wisdom and inspiration.
Q4: How does his poetry make us feel?
A4: It fills our hearts with courage, our minds with wonder, and our souls with peace and tranquility.
Q5: What is the magic of his poetry?
A5: It transports us to a world of beauty, love, and wisdom, inspiring us to become the best version of ourselves.
Pingback: Abid Jaffery Famous Gazal In Urdu .. _ D4quotes [2024]
Your writing is a true testament to your expertise and dedication to your craft. I’m continually impressed by the depth of your knowledge and the clarity of your explanations. Keep up the phenomenal work!
Pingback: Top Motivational Quotes in Urdu || ....._- D4Quotes [2024]