Start Allama Iqbal Poetry In Urdu
من کی دولت ہاتھ آتی ہے تو پھر جاتی نہیں
تن کی دولت چھاؤں ہے آتا ہے دھن جاتا ہے دھن
ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ
اندھیری شب میں ہے چیتے کی آنکھ جس کا چراغ
مقام شوق ترے قدسیوں کے بس کا نہیں
انہیں کا کام ہے یہ جن کے حوصلے ہیں زیاد
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
مین اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا
مرے جنوں نے زمانے کو خوب پہچانا
وہ پیرہن مجھے بخشا کہ پارہ پارہ نہیں
مرید سادہ تو رو رو کے ہو گیا تائب
خدا کرے کہ ملے شیخ کو بھی یہ توفیق
مری نگاہ میں وہ رند ہی نہیں ساقی
جو ہوشیاری و مستی میں امتیاز کرے
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
مجھے روکے گا تو اے ناخدا کیا غرق ہونے سے
کہ جن کو ڈوبنا ہے ڈوب جاتے ہیں سفینوں میں
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
تو میرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھ
2nd Part Allama Iqbal Poetry In Urdu
گیسوئے تابدار کو اور بھی تابدار کر
ہوش و خرد شکار کر قلب و نظر شکار کر
گلزار ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ
ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ
گلا تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے ترا
کہاں سے آئے صدا لا الٰہ الا اللّٰہ
گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نور
چراغ راہ ہے منزل نہیں ہے
فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا
نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے
فطرت کو خرد کے روبرو کر
تسخیر مقام رنگ و بو کر
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
3rd Part Allama Iqbal Poetry In Urdu
علم میں بھی سرور ہے لیکن
یہ وہ جنت ہے جس میں حور نہیں
عقل کو تنقید سے فرصت نہیں
عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ
عطارؔ ہو رومیؔ ہو رازیؔ ہو غزالیؔ ہو
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحرگاہی
عشق تری انتہا عشق مری انتہا
تو بھی ابھی نا تمام میں بھی ابھی نا تمام
عشق بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر
عروج آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جائے
عذاب دانش حاضر سے با خبر ہوں میں
کہ میں اس آگ میں ڈالا گیا ہوں مثل خلیل
ضمیر لالہ مۂ لعل سے ہوا لبریز
اشارہ پاتے ہی صوفی نے توڑ دی پرہیز
سودا گری نہیں یہ عبادت خدا کی ہے
اے بے خبر جزا کی تمنا بھی چھوڑ دے
سو سو امیدیں بندھتی ہے اک اک نگاہ پر
مجھ کو نہ ایسے پیار سے دیکھا کرے کوئی
End Allama Iqbal Poetry In Urdu
FAQs
Q1: Who was Allama Iqbal?
A1: Renowned Pakistani poet and philosopher.
Q2: What’s his poetry about?
A2: Spirituality, self-discovery, and nationalism.
Q3: Main theme?
A3: Spiritual growth and Islamic revival.
Q4: Why is he a national hero?
A4: Visionary for a separate Muslim homeland (Pakistan).
Q5: Timeless impact?
A5: Inspires hope, resilience, and excellence worldwide.
Pingback: Allama Iqbal Poetry In Urdu || ....... -_ D4Quotes [2024] - d4quotes.com