Start Allama Iqbal Poetry In Urdu
سمندر سے ملے پیاسے کو شبنم
بخیلی ہے یہ رزاقی نہیں ہے
ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا
وہ خود فراخی افلاک میں ہے خوار و زبوں
سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی سے مجھے
کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں
زندگانی کی حقیقت کوہ کن کے دل سے پوچھ
جوئے شیر و تیشہ و سنگ گراں ہے زندگی
زمانہ عقل کو سمجھا ہوا ہے مشعل راہ
کسے خبر کہ جنوں بھی ہے صاحب ادراک
زمام کار اگر مزدور کے ہاتھوں میں ہو پھر کیا
طریق کوہکن میں بھی وہی حیلے ہیں پرویزی
روز حساب جب مرا پیش ہو دفتر عمل
آپ بھی شرمسار ہو مجھ کو بھی شرمسار کر
رشی کے فاقوں سے ٹوٹا نہ برہمن کا طلسم
عصا نہ ہو تو کلیمیؑ ہے کار بے بنیاد
دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب
کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
2nd Part Allama Iqbal Poetry In Urdu
ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں اقبالؔ اپنے آپ کو
آپ ہی گویا مسافر آپ ہی منزل ہوں میں
وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں
خدا مجھے نفس جبرئیل دے تو کہوں
وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے
تری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں
وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے
تری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں
نہیں ہے ناامید اقبالؔ اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
نہیں اس کھلی فضا میں کوئی گوشۂ فراغت
یہ جہاں عجب جہاں ہے نہ قفس نہ آشیانہ
نہ پوچھو مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے کی
نشیمن سیکڑوں میں نے بنا کر پھونک ڈالے ہیں
نکل جا عقل سے آگے کہ یہ نور
چراغ راہ ہے منزل نہیں ہے
نگہ بلند سخن دل نواز جاں پرسوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لیے
3rd Part Allama Iqbal Poetry In Urdu
نگاہ عشق دل زندہ کی تلاش میں ہے
شکار مردہ سزاوار شاہباز نہیں
نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے
مزا تو تب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی
میں جو سر بہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں
میں تجھ کو بتاتا ہوں تقدیر امم کیا ہے
شمشیر و سناں اول طاؤس و رباب آخر
مہینے وصل کے گھڑیوں کی صورت اڑتے جاتے ہیں
مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں
موتی سمجھ کے شان کریمی نے چن لیے
قطرہ جو تھے مرے عرق انفعال کے
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
دل سوز سے خالی ہے نگہ پاک نہیں ہے
پھر اس میں عجب کیا کہ تو بیباک نہیں ہے
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
End
FAQs
Q1: What is the beauty of Allama Iqbal’s poetry?
A1: It’s a symphony of spiritual wisdom, love, and hope, echoing the depths of the human soul.
Q2: What makes his poetry timeless?
A2: Its universal themes of self-discovery, freedom, and the pursuit of excellence, resonate across generations.
Q3: How does his poetry inspire us?
A3: It awakens our inner strength, igniting a fire of passion and purpose, guiding us towards our true potential.
Q4: What is the essence of his poetry?
A4: A harmonious blend of Eastern and Western thought, weaving together philosophy, spirituality, and the beauty of life.
Q5: Why is his poetry a treasure trove?
A5: It’s a collection of precious gems, each poem a window to the soul, reflecting the beauty and diversity of human experience.
Pingback: Most Papular Allama Iqbal Poetry || ......_- D4Quotes [2024]
Pingback: Beautiful Happiness Quotes In Urdu || .... _- D4Quotes [2024]